وہ رہے گا سدا حکمراں

وہ رہے گا سدا حکمراں

اُس کا سکّہ رہے گا رواں


وہ ہے حامد وہ محمود ہے

کوئی سروَر کا ہمسر کہاں


اسمِ سرکار کے وِرد سے

مہکا مہکا ہے دل کا سماں


لا مکاں سے سدا دی گئی

ہو گئے سائرِ لا مکاں


ہم گدا اس کے در کے ہوئے

اس کے در سے ملی ہے اماں


محورِ دوسرا کا کرم ہے

ہم سے عاصی ہوئے کامراں


وہ دو عالم کا سردار ہے

ہے وہی سروَرِ سروَراں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

سرورِ قلب و جاں کی چشمِ التفات چاہئے

نوازا جاتا ہے سنگِ در پر گداؤں کو بار بار واللہ

درود ان پر سلام ان پریہ ورد رائج ہے دوجہاں میں

دور دکھ کی ردا ہو گئی ہے

آتا ہے یاد شاہِ مدینہ کا در مجھے

وہ رہے گا سدا حکمراں

بے بسوں بے کسوں کی دعا مصطفیٰ

مصحفِ روئے منور کی تلاوت کر لوں

قلب کو بارگہِ شاہ سے لف رکھتا ہوں

شمس الضحیٰ سا چہرہ قرآن کہہ رہا ہے

قلم کو ذوقِ نعت بھی ہے شوقِ احتیاط بھی