وُہ ہیں محمّد ، وہی ہیں احمدؐ

وُہ ہیں محمّد ، وہی ہیں احمدؐ

وہی ہی ماحی ، وہی ہیں حاشر ، وہی ہیں غالب


وہ ٹھہرے سب انبیا کے خاتم

نبی کوئی اُن کے بعد آئے ، نہیں یہ ممکِن


اٹھائے جائیں گے روزِ محشر، وہ سب سے پہلے

ملے گا اذنِ شفاعت اُن کو


وہ دیں گے مایُوس اُمّتوں کو

بشارتیں بخشش وعطا کی


اُنھی کے ہاتھوں میں سب خزانوں کی کُنجیاں ہوں گی

پرچمِ حمدِ پا ک ہوگا


وہ سب سے عطا کریں گے

بہشت کے گلشنوں کو رونق


فقیر و محتاج اُن کی اُمّت کے

اس گھڑی اُن کے ساتھ ہو ں گے


سلام اُس تاجدارِ دیں پر

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

نبی کا روضہء اقدس جہاں ہے

ہوں مریض غم عصیاں مجھے اچھا کرنا

نثار چاند ہے ، قربان آفتاب کی دھوپ

مجھ پہ چشمِ شِفا کیجئے

بیداری شب، رحمت ایزد کے لئے ہے

فہمِ بشر سے اونچی ہے تقریرِ والضحٰی

مِری منزلت مِری آبرو نہ سخن سے ہے نہ قلم سے ہے

کِھلا گئی ہے بہر سُو نبیؐ کی طبعِ نفیس

زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

سر شام گنبدِ سبز تک جو با احترام نظر گئی