یَامُدْرِکَ اَحْوَالِیْ

یَامُدْرِکَ اَحْوَالِیْ

قَدْتَعْلَمُ وَاللّٰہِ مَا یَخْطُرُفِیْ بَالِیْ


--------------------

اے میرے آشنائے احوال! اللہ کی قسم، میرے دل و جان پر گزرنے والے ہر معاملے سے تو آگاہ ہے۔


لَا تَکْذِبُ فِیْ ذَکَ

فِیْ لُجَّۃِ افَاتٍ بِالْعَونِ وَجَدْنَاکَ


--------------------

اس بارے میں ہم جھوٹ نہیں بولتے کہ آفات کے دریا میں ہم نے تیری معاونت پائی


اَلْفَخْرُلہٗ جَازَا

مَنْ جَاءَ عَلٰی بَابِکٌ قَدْ نَالَ وَقَدْفَازَا


--------------------

اُسے افتخار زیبا ہے، جو بھی تیرے در پر آیا، اُس نے (اف افتخار) کو پایا اور کامیاب ہوا


فِی الْعِشُقِ کَرَامَاتٌ

مِنْ اَخْلَصَہٗ یَبٗقَی لِلْیَائِسِ رَوْعَاتٌ


--------------------

عشق میں (بےشمار) کرامات ہیں، جو اس میں خالص ہوا، وہ باقی ہوگیا (البتہ) ناامید کے لیے خطرات ہیں


مَاطَاوَعَ مَنْ وَّلّٰی

مَحْرُوْمُ مُوَالَاتٍ لَا صَامَ وَلَا صَلّٰی


--------------------

جس نے رُخ پھیرا، اُس نے کوئی طاعت نہیں کی، محبت سے محروم شخص کی صوم و صلوٰۃ بے معنی ہے


اَلفِیٗضُ بِاَ نُوَارِ

فِی بَا صِرِاۃِ الرَّائِی مِنٗ قُبَّۃِ مُخٗتَارِ


--------------------

جناب ِ رسالت مآب صلّی اللہ علیہ وسلّم کے گُنبدِ خضرٰی سےچشمِ بینا انوارِ الٰہیہ کا فیض حاصل کرتی ہے


اَلْحِکْمۃُ مَایجری

مِنُ مَّنطِقِ اَخْیَارٍ کَالَّامِعِ بِالْفَجْرِ


--------------------

حکمت وہ ہے جو اہل اللہ کی زبان سے جاری ہے۔ اس حکمت کی مثال روشنی فجر کی سی ہے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

کیامیسر ہے ، میسر جس کو یہ جگنو نہیں

جب وہ سفر پر جایا کرتے

دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا

ہوئی ظلم کی انتہا کملی والے

بِذِکْرِ الْمُصْطَفٰے ہَادِی الزَّمَان

بے نقطہ و نکتہ دانِ عالم

برگ و نوائے بے نوایاں

بیند جو پیمبرؐ را، گوید خورشیدِ سما سبُحانَ اللہ

دل بہ کُوئے تو یا رسوؐلَ اللہﷺ

ؐدو عالم زیرِ فرمانِ محمد