ضیا فروز ہے دل میں حُضورؐ کی نسبت
نظر کا نُور بنی اُن کے نُور کی نسبت
بساؤ قلب میں زلفِ رسولؐ کی خُوشبو
تمہیں جو چاہیے کیف و سُرور کی نسبت
بلالؓ و بُوذرؓ و سلماںؓ کی ذات شاہد ہے
مقامِ عجز ہے اُنچا، غُرور کی نسبت
صفات کُھل کے بیاں کر، دبی زباں سے نہ کہہ
سُطور خوب ہیں، بینُ السُّطور کی نسبت
رسولؐ کو وہ بَھلا کیا سمجھ سکیں کہ جنہیں
نہ قُربتوں سے تعلّق ، نہ دُور کی نسبت
وہاں کلیمؑ کی باتیں، یہاں مقامِ نبیؐ
مدینہ ارفع و اعلیٰ ہے، طُور کی نسبت
ہمارے شوق کی دنیا، رسولؐ کا جلوہ
ہمارا ذوقِ طلب، آنحضورؐ کی نسبت
مجھے ہے میکدۂ عشقِ مصطفیٰؐ کا سُرور
نصیب ہے مجھے جامِ طَہور کی نسبت
کہاں وہ چہرۂ اقدس، کہاں یہ ماہِ تمام
اِسے ہوئی، نہ کبھی ہوگی، دُور کی نسبت
متاعِ عظمتِ کون و مکاں مِلی اُس کو
نصیرؔ!مِل گئی جس کو حُضورؐ کی نسبت
مِلی ہے شافعِ یَومِ نُشُور کی نسبت
زہے نصیب، کہ پائی حُضورؐ کی نسبت
قُصور وار جو مَیں ہُوں تو وہ کرم گُستَر
کرم ہے اُن کا فراواں، قُصور کی نسبت
کوئی بھی چیز نہ خِلقت کا بن سکی باعث
سبب بنی تو بس اُن کے ظُہور کی نسبت
جمالِ مصطفویؐ سے کھُلے گُلوں کے نصیب
چمن کے ہاتھ لگی رنگ و نُور کی نسبت
دَرِ حبیبِ ؐ خدا کا غلام ہُوں مَیں بھی
قریب تر ہے، بظاہر یہ دُور کی نسبت
ضرور آتشِ دوزخ مآل ہے اُن کا
جنہیں ہوئی نہ مُیّسر حُضؐور کی نسبت
نبیؐ کے عشق کی دُھومیں سُنی میں بچپن سے
مِرے شُعور میں ہے، لاشُعور کی نسبت
تہی ہیں اشکِ غمِ مصطفیٰ ؐ سے جو آنکھیں
کہیں زیادہ ہیں ویراں، قُبور کی نسبت
نصیرؔ! صدق و صفائے رسولؐ کے آگے
فروغ پا نہ سکی مکر و زُور کی نسبت
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست