ذکرِ سرکارؐ سے جب ذہن ترو تازہ ہو

ذکرِ سرکارؐ سے جب ذہن ترو تازہ ہو

تب کہیں جا کے بہم فکر کا شیرازہ ہو


کاش وہ دور بھی آجائے مرے جیتے جی

گونجتا ہر طرف اسلام کا آوازہ ہو


آج افکار ہیں بے راہروی سے بے حال

وا پھر اس شرکدہ میں خیر کا دروازہ ہو


رہروِ منزلِ رحمت سے یہ کہتی ہے فضا

تیز کچھ اور ابھی شوق کاجمازہ ہو


شانِ محبوبِؐ خدا کس سے بیاں ہو تائب

کیسے اک ذرّے کو آفاق کا اندازہ ہو

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

جو سایہ ہی نہیں تیرا کہاں

کون کہتا ہے آقاؐ مدینے میں ہیں

مدینے پہ چھائی بہارِ رسُول

یوں تو اللہ نے کیا کیا نہ سنوارا ہوگا

رب نے جس کی مانی ہے تم اس نبیؐ کو مان لو

ثنا ان کی ہر دم زباں پر رہے گی

جس دل میں غمِ احمدِؐ مختار نہ ہوگا

حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا

سحابِ رحمت باری ہے بارہویں تاریخ

دلوں سے غم مٹا تا ہے