خزاں کی شام کو صبح ِ بہار تو نے کیا
میرے خُدا میرے پروردگار تو نے کیا
میں یوں ہی خاکی پستی میں ڈولتا رہتا
تیرا کرم کہ مجھے اُستوار تو نے کیا
میرے لہو میں رکھے اپنی خلوتوں کے راز
پھر اُس کے بعد مجھے بے قرار تو نے کیا
خطا کے بعد خطا پے وپے ہوئی مجھ سے
معاف مجھ کو مگر بار بار تو نے کیا
میں ایک ذرّہ ِ ریگِ رواں تھا صحرا میں
مجھے ثبات دیا کوہسار تو نے کیا
شاعر کا نام :- نامعلوم