پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

برکاتی گنبد ہم کو بھی دکھلائیے

طیبہ کا جو عکس کہائے

ولیوں کا مرکز مانا جائے


اپنے روضے کے درشن ہم کو کروائیے

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

آلِ محمد پیرِ جہاں ہیں

شاہ حمزہ سے میرِ جہاں ہیں


اچھے ستھرے سے ہم کو بھی ملوائیے

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

آلِ رسول کا لنگر کھائیں

نوری ندی سے پیاس بجھائیں


مہدی کی صہبا ہم کو بھی پلوائیے

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

سید میاں کا فیض اٹھائیں

اور حسن کی برکت پائیں


اتنا تو کرم ہم پر بھی فرمائیے

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

گھر ہے جو اللہ کے نبی کا

مارہرہ ہے مولیٰ علی کا


ہم کوبھی اپنے نزدیک لے آئیے

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

پریم دھام برکات نگر ہے

مارہرہ ولیوں کا گھر ہے


قدموں کی دھول ہم کو بھی چٹوائیے

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

قادری چشتی مدھو شالہ ہے

طیبہ نور کا یہ ہالہ ہے


ہم کو بھی نور نانا کا دلوائیے

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

بیٹی کی سنتان ہے نظمی

نانا کی پہچان ہے نظمی


اس پہ شفقت کی برسات برسائیے

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

ب کے برسات عجب طور

سانوں آن بچونی آندی اے سانوں ملک بچونا اوندا اے

اے خوشا یومِ شوکتِ اِسلام

ایک شعر

نشانِ کارواں بھی ہوگئے گُم

زہد و تقویٰ کا تھا شہرہ جن کا ہندوستان میں

الوداع اے ماہِ رمضاں الوداع

نزدیک آرہا ہے رَمضان کا مہینا

ہُوا جاتا ہے رخصت ماہِ رَمضاں یارسولَ اللہ

اٹھ شیرا پاکستان دیا ہن جاگ تے ہو ہشیار اڑیا