آئے وہ اور ملی تازگی تازگی

آئے وہ اور ملی تازگی تازگی

ان کے دم سے ہے یہ زندگی زندگی


ان کی چوکھٹ پہ میری جبیں جھک گئی

بے خودی، بے خودی، بے خودی، بے خودی


مہر و مہ کہکشاں اور شفق کی چمک

ان کے قدموں سے ہے روشنی روشنی


رخ سے ان کے جو اک پل کو زلفیں ہٹیں

ہر طرف کھل اٹھی چاندنی چاندنی


خِلق میں ان کی لاہوتیت ہے نہاں

خُلق قرآن ہے واقعی واقعی


ان کے ہر کام میں اپنے رب کی رضا

ان کی ہر بات میں سادگی سادگی


مصطفی لا مکاں کی طرف جب چلے

فرش تا عرش تھی سرخوشی سرخوشی


اپنے رب سے ملے، کچھ سنا کچھ کہا

علم حاصل کیا ظاہری باطنی


پھول پتی میں ہو کیا نزاکت بھلا

جو تھی ان ہونٹوں کی نازکی نازکی


طیبہ سے ہم چلے آئے یوں تو مگر

اب تلک دل میں ہے بے کلی بے کلی


نظمی جب منبرِ نعت پر آگیا

دشمنوں میں مچی کھلبلی کھلبلی

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

ہماری آپ سے اتنی سی منت یا رسول اللہﷺ

بڑی مشکل میں ہوں مجھ پر کرم ہو یا رسول اللہﷺ

الفت نبی کی روح میں اپنی رچا کے دیکھ

طیبہ سے میرا رشتہ ہے پرانا میرا دل وہیں کا مستانہ

پیشانی سے چوموں گا سنگِ درِ جانانہ

لوحِ محفوظ پہ قرآن کی آیت چمکی

کیا قرآن سکھاتا ہے اب سمجھو بھی

واہ دربار ہے ذی شان رسولِ عربیؐ

شافعِ روزِ محشر ہمارے نبی

سرِ حشر جب ہوگی پرسش ہماری