کیا قرآن سکھاتا ہے اب سمجھو بھی

کیا قرآن سکھاتا ہے اب سمجھو بھی

سیدھی راہ دکھاتا ہے اب سمجھو بھی


عشقِ نبی ہے جس دل میں وہ سچا دل

اُن بن موت سے ناتا ہے اب سمجھو بھی


ہم کوغرض کیا دنیا کے گلزاروں سے

بس طیبہ ہی بھاتا ہے اب سمجھو بھی


دین کی خدمت کس نے کی ہم کیا جانیں

سارا کھیل رضا کا ہے اب سمجھو بھی


عبد القادر جیسا پیر ملا ہم کو

پھر فردوس میں کھاتہ ہے اب سمجھو بھی


پیم نگر مارہرہ کے دیوانے ہم

اور اجمیر سہانا ہے اب سمجھو بھی


چشتی قادری مدھو شالا کے رند ہیں ہم

مدنی آقا پلاتا ہے اب سمجھو بھی


عین غین چوبیس نمبری جتنے ہیں

ان کا ابلیس سے ناتا ہے اب سمجھو بھی


مارہرہ سے اجمیر و بغداد ہو کر

رستہ جنت کو جاتا ہے اب سمجھو بھی


جس کی نعتیں رنگ رضا میں ملتی ہیں

وہ نظمی کہلاتا ہے اب سمجھو بھی

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

الفت نبی کی روح میں اپنی رچا کے دیکھ

طیبہ سے میرا رشتہ ہے پرانا میرا دل وہیں کا مستانہ

پیشانی سے چوموں گا سنگِ درِ جانانہ

آئے وہ اور ملی تازگی تازگی

لوحِ محفوظ پہ قرآن کی آیت چمکی

واہ دربار ہے ذی شان رسولِ عربیؐ

شافعِ روزِ محشر ہمارے نبی

سرِ حشر جب ہوگی پرسش ہماری

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتی ہے نعمت نور کی

عشاق کے لیے ہے شفاعت رسول کی