شافعِ روزِ محشر ہمارے نبی

شافعِ روزِ محشر ہمارے نبی

ساقیِ حوضِ کوثر ہمارے نبی


سب خزانوں کی ہیں کنجیاں ہاتھ میں

مالکِ ملکِ داور ہمارے نبی


ان سے ہی زندگی کو ملی زندگی

دونوں عالم کے محور ہمارے نبی


سرور انس و جن انبیاء و رسل

اور رسولوں کے سرور ہمارے نبی


سب کا سایہ مگر ان کا سایہ نہیں

ہیں مجسم منور ہمارے نبی


دونوں عالم میں ان کی ہی خوشبو رچی

سر سے پا تک معطر ہمارے نبی


حشر میں ان کو اذنِ شفاعت ملا

ہیں وہ رحمت سراسر ہمارے نبی


نظمی جن کا لقب طاہا یاسین ہے

ہر ستائش کے مصدر ہمارے نبی

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

پیشانی سے چوموں گا سنگِ درِ جانانہ

آئے وہ اور ملی تازگی تازگی

لوحِ محفوظ پہ قرآن کی آیت چمکی

کیا قرآن سکھاتا ہے اب سمجھو بھی

واہ دربار ہے ذی شان رسولِ عربیؐ

سرِ حشر جب ہوگی پرسش ہماری

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتی ہے نعمت نور کی

عشاق کے لیے ہے شفاعت رسول کی

جب بھی اٹھ جاتے ہیں رحمت لیے ابروئے نبی

گلشنِ دہر میں ہر جا ہے لطافت ان کی