اگر مِل جائے اذنِ باریابی

اگر مِل جائے اذنِ باریابی

فرشتے بھی کریں گے ہم رکابی


پرندے فکر کے پہنچے مدینہ

یہی افکار کی ہے کامیابی


قرار آئے گا چھو کر جالیوں کو

ابھی تو کیفیت ہے اضطرابی


ملے گی اُنؐ کے دستِ مرمریں سے

مقدّر میں اگر ہے کامیابی


جو نعلینِ نبیؐ سے مُتّصِل تھے

وہ ذرے ہو گئے ہیں ماہتابی


جو کنکر تھے نبیؐ کے راستوں پر

چمک اُن کو ملی ہے آفتابی


یہ نعتِ مصطفیٰؐ ہے لکھ ادب سے

نہیں اشفاقؔ یہ قِصّہ کتابی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

یکتا یگانہ دلنشیں محبوبِؐ ربّ العالمیں

کب یہ چاہا ہے مجھے لعل و گہر مل جائے

کعبؓ و حسّانؓ کی تقلید ہوئی

مدحت کے پھول پیش کروں بارگاہ میں

آرزوئیں بھی مشکبو کیجے

اے فخرِ رُسلؐ فخرِ بشرؐ سید ثقلینؐ

اے قاسمِ الطاف و عطا سیدِ لولاکؐ

پرندے فکر کے جب مائلِ پرواز ہو جائیں

نازشِ دوجہاںؐ سے نسبت ہے

خدا کے بعد کوئی آپؐ سے کبیر نہیں