اگر مِل جائے اذنِ باریابی
فرشتے بھی کریں گے ہم رکابی
پرندے فکر کے پہنچے مدینہ
یہی افکار کی ہے کامیابی
قرار آئے گا چھو کر جالیوں کو
ابھی تو کیفیت ہے اضطرابی
ملے گی اُنؐ کے دستِ مرمریں سے
مقدّر میں اگر ہے کامیابی
جو نعلینِ نبیؐ سے مُتّصِل تھے
وہ ذرے ہو گئے ہیں ماہتابی
جو کنکر تھے نبیؐ کے راستوں پر
چمک اُن کو ملی ہے آفتابی
یہ نعتِ مصطفیٰؐ ہے لکھ ادب سے
نہیں اشفاقؔ یہ قِصّہ کتابی
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ خلد