آمنہ بی بی کے آنگن میں برکت والا آیا ہے
ہاشمی، قرشی، مکّی، مدنی نعمت والا آیا ہے
جس کی شریعت نے انساں کو نیک چلن کا درس دیا
ہاں وہ خلوص و حلم کا پیکر رحمت والا آیا ہے
مصر میں حسنِ یوسف دیکھ کے ہاتھ کٹے تھے کتنے ہی
راج دلوں پر کرنے کو وہ صورت والا آیا ہے
چاند ہوا شق سورج پلٹا کلمہ پڑھا کنکریوں نے
مظہرِ دستِ قدرت بن کے قدرت والا آیا ہے
سارے گنہگارانِ امت محشر میں مسرور ہوئے
جنت کا پروانہ لے کر جنت والا آیا ہے
دائی حلیمہ کی قسمت پر رشک فرشتے کرتے ہیں
گود میں ان کی نورِ مجسم طلعت والا آیا ہے
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلیّٰ کا مصداق بنا معراج کی شب
عرش سے آگے منزل کرنے ہمت والا آیا ہے
جس کے بدن سے نکلی خوشبو مشکِ ختن کو مات کرے
طیّب و طاہر نورِ مجسم نکہت والا آیا ہے
اہل عرب کو کس نے سکھائے جینے کے انداز نئے
ہاں وہی ابنِ ذبیحِ اعظم شہرت والا آیا ہے
جس کے نامِ مبارک سے ٹل جائے مصیبت دور ہوں غم
صلی اللہ علیہ وسلم برکت والا آیا ہے
اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوثَر جس کی شان ہے قرآں میں
قاسمِ نعمت، صاحبِ رحمت کثرت والا آیا ہے
ماہِ ربیع الاول ہم قربان ہوں تیری عظمت پر
لے کے ظہورِ نورِ الہٰی تو متوالا آیا ہے
جس کے قلم کی ہر جنبش میں نعت ہے اپنے نانا کی
آپ کی بستی میں وہ نظمی نسبت والا آیا ہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا