رفعتِ مصطفائی پر عرش کی عقل دنگ ہے

رفعتِ مصطفائی پر عرش کی عقل دنگ ہے

ان کی ہر اک ادا میں کیا محبوبیت کا رنگ ہے


خوشبوئے مصطفیٰ سے ہیں دونوں جہاں کی نکہتیں

جنبشِ لب کی اک ادا مصحفِ خوش ترنگ ہے


واللیل و والضحیٰ سے ہیں آقا کے زلف و رخ مراد

دل نور جسم نور ہے نورانی انگ انگ ہے


عظمت و شانِ مصطفیٰ کوئی بتا سکے گا کیا

ہوش کے ہوش گُم ہوئے فکرِ رسا کو لنگ ہے


کیسی ہے سیر لامکاں جو تھا نہاں ہوا عیاں

روح الامیں سے پوچھیے کیسے کا آج سنگ ہے


آغاز سے اخیر تک قرآں ہے نعتِ مصطفیٰ

محبوب کے بیان کا کیسا انوکھا ڈھنگ ہے


کیسے ہیں خوش نصیب وہ سوتے ہیں جو بقیع میں

مجھ کو بھی واں جگہ ملے دل میں مرے امنگ ہے


انکارِ علم مصطفیٰ گھٹّی میں ہے تری پڑا

نجدی ترا ٹھکانا کیا تُو تو کٹی پتنگ ہے


گستاخِ مصطفیٰ ہے تُو چل رے وہابی دور ہو

پھٹکار تیری شکل پر دل پہ بھی تیرے زنگ ہے


محبوبِ کبریا کی ذات واجبِ احترام ہے

توہین ان کی جو کرے اس سے ہماری جنگ ہے


ملتا ہے مصطفیٰ کا در آلِ رسول کے طفیل

مارہرہ سے مدینے تک روحانی اک سرنگ ہے


عشقی کا عشق دیکھیے عینی کا نور دیکھیے

اچھے میاں کی بارگاہ گلشنِ ہفت رنگ ہے


نظمی کیے ہی جائے گا میلادِ مصطفیٰ بیاں

اس کو کبھی نہ روکنا سنّی بڑا دبنگ ہے


نظمی کو نار کی طرف لے چلیں جب ملائکہ

آقا کہیں کہ چھوڑ دو یہ تو مرا ملنگ ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

جو بھیک لینے کی عشاق جستجو کرتے

قبر میں جلوہ دکھانے والے

آمنہ بی بی کے آنگن میں برکت والا آیا ہے

اپنے پرائے سے بے گانہ لگتا ہے

جو پست پست کیا عاصیوں کو وحشت نے

عظمتِ مصطفیٰ جاننے کے لیے صدقِ دل اور فکرِ رسا چاہیے

نبی کی ولادت کا جلسہ منائیں

حشر میں مصطفیٰ کی شفاعت پہ

مصطفیٰ کیسے بشر ہیں کوئی کیا پہچانے

نامہ میں مرے بارِ گنہ کم تو نہیں ہے