بس گئی ہے دل میں آقا کی محبت کی مہک

بس گئی ہے دل میں آقا کی محبت کی مہک

کر گئی جاں کو معطر اُن کی شفقت کی مہک


ہر گھڑی رہتی ہیں یہ پیاسی نگاہیں منتظر

کاش مل جائے کبھی اُن کی زیارت کی مہک


میرے لب پر ہیں ترانے آپ کی توصیف کے

اور سمائی ہے مری سانسوں میں مدحت کی مہک


جب سے آقا کی غلامی کی سعادت مِل گئی

دیتی ہے تسکین دل کو اُن کی نسبت کی مہک


گلشنِ طیبہ کے غنچے، پھول کلیاں واہ واہ

ہے بہاروں کا سماں آتی ہے جنت کی مہک


ذکرِ احمد سے ملی ہے میرے مَن کو روشنی

ہر طرف پھیلی ہوئی ہے اُن کی جلوت کی مہک


مِٹ گئی ہیں دوریاں اَب زندگی پُر کیف ہے

مِل گئی ہے ناز کو آقا کی قربت کی مہک

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

سارے عالم میں خدانے آپ کو یکتا کیا

مجھ کو لے چل مدینے میں میرے خدا

چلتے چلتے مصطفیٰ کے آستاں تک آ گئے

پڑھ لیا قرآن سارا نعت خوانی ہو گئی

میں لکھ لوں نعت جب تو نُور کی برسات ہوتی ہے

مدینے کی فضائیں مِل گئیں دل کو قرار آیا

بن جاؤں کبھی میں بھی مدینے کی مکیں کاش

ثنائے محمد کی دولت ملی ہے

حَسیں دیار سے نکلوں تو کوئی بات کروں

کونین میں ہے سیـدِ ابرار کی رونق