چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

مرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے


مدینے کے خطے خدا تجھ کو رکھے

غریبوں، فقیروں کو ٹھہرانے والے


تو زندہ ہے واللہ ! تو زندہ ہے واللہ

مری چشم عالم سے چھپ جانے والے


حرم کی زمین اور قدم رکھ کے چلنا

ارے ، سر کا موقع ہے او جانے والے


اب آئی شفاعت کی ساعت اب آئی

ذرا چین لے میرے گھبرانے والے


رضا نفس دشمن ہے داؤ میں نہ آنا

کہاں تم نے دیکھے ہیں چندرانے والے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

کوئی محبوب کبریا نہ ہوا

کس بات کی کمی ہے مولا تری گلی میں

خلق کے سرور ، شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں

حق نگر آپ ہیں حق نما آپ ہیں

ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے

رواں ہے کاروانِ رنگ و بو سرکار کے دم سے

عشق احمدﷺ چاہیئے، حُب مدینہ چاہئے

سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں

حبیب کبریا کے دہر میں تشریف لانے پر