سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں

سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں

مجھ کو پھر عمر بھر اور کیا چاہئے


اب کسی کو یہاں فکر منزل نہیں

آپ ہیں راہبر اور کیا چاہئے


نعمتیں دینے والے سے مانگوں انہیں

مجھ سے پو چھے اگر اور کیا چاہئے


سامنے آستانے کی ہیں جالیاں

اے مری چشم تر اور کیا چاہیے


پھر یقینا سہیل ان کا ہوگا گرم

ہے انہیں بھی خبر اور کیا چاہئے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

حق نگر آپ ہیں حق نما آپ ہیں

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے

رواں ہے کاروانِ رنگ و بو سرکار کے دم سے

عشق احمدﷺ چاہیئے، حُب مدینہ چاہئے

حبیب کبریا کے دہر میں تشریف لانے پر

میری جانب بھی ہو اک نگاہ کرم، اے شفیع الواری، خاتم الانبیاء

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

قرآں کی زباں خود ہے ثنا خواں محمدﷺ

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے