میری جانب بھی ہو اک نگاہ کرم، اے شفیع الواری، خاتم الانبیاء

میری جانب بھی ہو اک نگاہ کرم، اے شفیع الواری، خاتم الانبیاء

آپ نور ازل، آپ شمع حرم، آپ شمس الضحی، خاتم الانبیا


آپ ہیں حق نگر، آپ میں حق رساں، سدرہ المنتہی، آپ کے زیر پا

آپ ہیں مظہر ذات رب العلی رہبر حق نما، خاتم الانبياء


آپ فخر عجم آپ شان عرب، آپ فضل اتم، آپ رحمت لقب

سرور ذی حشم، شاہ والا نسب، مرتضی، مجتبی، خاتم الانبياء


آپ ہیں وجہ تخلیق کون و مکاں، آپ کے دم سے ہیں یہ زمیں آسماں

آپ میں بے نشانی کا بین نشاں، اے شہ دوسرا، خاتم الانبیاء


اے فصیح البیان، اے بلیغ اللساں، اے وحید الزماں، ماورائے گماں

آپ کا نور ہے از کراں تا کراں، شاہد کبریا، خاتم الانبیاء


مرسل مرسلاں، سرور عرشیاں، ہادی انس و جاں، مقبل مقبلاں

آپ کی ذات ہے باعث کن فکاں، راز ارض و سما، خاتم الانبیاء

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے

رواں ہے کاروانِ رنگ و بو سرکار کے دم سے

عشق احمدﷺ چاہیئے، حُب مدینہ چاہئے

سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں

حبیب کبریا کے دہر میں تشریف لانے پر

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

قرآں کی زباں خود ہے ثنا خواں محمدﷺ

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

سلام اس پر خدا کے بعد جس کی شان یکتا ہے

میرے سید و سرور اے حبیب ربانی