میرے سید و سرور اے حبیب ربانی

میرے سید و سرور اے حبیب ربانی

ہر طرح سے تو اعلی ہر طرح سے لاثانی


میں کہ ہوں ترا بندہ مجھ کو بھی عطا کر دے

اپنی وہ محبت جو حشر تک ہو لافانی


تیرے ہجر میں رونا بھی تو اب نہیں بس میں

خشک ہو چکا آقا میری آنکھ کا پانی


چاہے تو اگر آقا یہ فضا بدل جائے

اس قدر نہیں دیکھی عزتوں کی ارزانی


کائنات پیدا کی رب نے تیری ہی خاطر

ہر کہیں ، جدھر دیکھوں ، تیری جلوہ سامانی


چاہتا تو ہوں سب کچھ تجھ پر میں کروں قرباں

میرے پاس ہی کیا ہے دوں میں جس کی قربانی


سخت کشمکش میں ہوں، صرف آس ہے تیری

ایک تو ہی اپنا ہے ، خلق ساری بیگانی

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

میری جانب بھی ہو اک نگاہ کرم، اے شفیع الواری، خاتم الانبیاء

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

قرآں کی زباں خود ہے ثنا خواں محمدﷺ

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

سلام اس پر خدا کے بعد جس کی شان یکتا ہے

محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا

لج پال اوہ والی امت دا ، امت دے درد ونڈاؤندا اے

بن کملی کملی والے دی پھراں طیبہ دے بازاراں وچ

جدوں آوندی یاد مدینے دی اکھیاں چوں اتھرو وگدے نے

جے سوہنا بلا وے مدینے نوں جاواں