سلام اس پر خدا کے بعد جس کی شان یکتا ہے

سلام اس پر خدا کے بعد جس کی شان یکتا ہے

ثنا خواں خود خدائے پاک ہے، جو سب کا آقا ہے


سلام اس پر کہ توڑا زور جس نے بت پرستوں کا

علم اونچا کیا جس نے جہاں کے زیر دستوں کا


سلام اس پر کہ جس کی پاک صورت، پاک سیرت تھی

سلام اس پر کہ جس کی زندگی خلق و مروت تھی


سلام اس پر کہ بعد اس کے نہ آئے گا نبی کوئی

نہ اس سا کوئی آیا ہے، نہ آئے گا نبی کوئی


سلام اس پر کہ جس نے درد کی دولت عطا کر دی

سکھائے جس نے کمزوروں کو آئین جواں مردی


سلام اس ذات اقدس پر کہ حامی ہے یتیموں کا

سلام اس جان اطہر پر جو والی ہے غریبوں کا


سلام اس پر اندھیرے میں اجالا کر دیا جس نے

خدا کے نور سے دونوں جہاں کو بھر دیا جس نے


سلام اس پر غلاموں کو عطا کی جس نے سلطانی

سکھائے جس نے مظلوموں کو انداز جہاں بانی


سلام اس پر ملی ہے مہر و مہ کو جس سے تابانی

سلام اس پر کہ پائی چرخ نے جس سے درخشانی


سلام اس پر کہ جو مطلوب و مقصود خدا ٹھہرا

سلام اس پر کہ جو ٹوٹے دلوں کا آسرا ٹھہرا

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

حبیب کبریا کے دہر میں تشریف لانے پر

میری جانب بھی ہو اک نگاہ کرم، اے شفیع الواری، خاتم الانبیاء

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

قرآں کی زباں خود ہے ثنا خواں محمدﷺ

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

میرے سید و سرور اے حبیب ربانی

محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا

لج پال اوہ والی امت دا ، امت دے درد ونڈاؤندا اے

بن کملی کملی والے دی پھراں طیبہ دے بازاراں وچ

جدوں آوندی یاد مدینے دی اکھیاں چوں اتھرو وگدے نے