پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

پھر پیش و نظر ہو گئیں جنت کی فضائیں


اے قافلے والو ، کہیں وہ گنبد خضری

پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دیکھائیں


ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی

سر پر کبھی رکھیں ، کبھی آنکھوں سے لگائیں


نظارہ فروزی کی عجب شان ہے پیدا

یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں


کرتے ہیں عزیزان مدینہ کی جو خدمت

حسرت انھیں دیتے ہیں وہ سب دل دعائیں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

رواں ہے کاروانِ رنگ و بو سرکار کے دم سے

عشق احمدﷺ چاہیئے، حُب مدینہ چاہئے

سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں

حبیب کبریا کے دہر میں تشریف لانے پر

میری جانب بھی ہو اک نگاہ کرم، اے شفیع الواری، خاتم الانبیاء

قرآں کی زباں خود ہے ثنا خواں محمدﷺ

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

سلام اس پر خدا کے بعد جس کی شان یکتا ہے

میرے سید و سرور اے حبیب ربانی

محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا