حق نگر آپ ہیں حق نما آپ ہیں

حق نگر آپ ہیں حق نما آپ ہیں

مدعی ہے جہاں، مدعا آپ ہیں


آپ آئے جہاں سے جہالت اُٹھی

علم و حکمت کا روشن دیا آپ ہیں


آپ کی ذات کامل ہے ہر باب میں

حُسن کی، عشق کی انتہا آپ ہیں


خالق و خلق کو روبرو کر دیا

فرش سے عرش کا رابطہ آپ ہیں


آپ آئے نہ تھے بات بنتی نہ تھی

بات سے بات کا سلسلہ آپ ہیں


کیجئے انور پہ بھی اک نگاہ کرم

شافع روز محشر جزا آپ ہیں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

کچھ آسرے کسب فیض کے ہیں ، کچھ آئنے کشف نور کے ہیں

کوئی محبوب کبریا نہ ہوا

کس بات کی کمی ہے مولا تری گلی میں

خلق کے سرور ، شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے

رواں ہے کاروانِ رنگ و بو سرکار کے دم سے

عشق احمدﷺ چاہیئے، حُب مدینہ چاہئے

سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں