دعائے قلبِ خلیل ہیں وہ

دعائے قلبِ خلیل ہیں وہ

رضائے ربّ جلیل ہیں وہ


امانتوں کے امین ہیں وہ

صدا قتوں کی دلیل ہیں وہ


گناہگاروں کا آسرا ہیں

مغفرت کی سبیل ہیں وہ


جو صاحبِ عدل و آگہی ہیں

عقیل ہیں وہ ‘ عدیل ہیں وہ


حُسن ِ مطلق کا آئینہ ہیں

جمیل ہیں وہ ‘ شکیل ہیں وہ


وہ ناتوانوں کے پاسباں ہیں

تو غمزدوں کے غفیل ہیں وہ


جو بے سہاروں کا آسرا ہیں وہ

تو بے کسوں کے کفیل ہیں وہ


شفاعت ان کے بیاں ہو کیسے

کہ پیکرِ بے مثیل ہیں وہ


وہ صحن کعبہ کی روشنی ہیں

چراغِ دیں کی فصیل ہیں وہ


وہ خیر اعلیٰ ہیں حرفِ حق ہیں

بغیر و بے قال و قیل ہیں وہ


وہی ہیں تشنہ لبوں کا مشرب

کہ سا قئ سلسبیل ہیں وہ


مقام ان کا بہت بڑا ہے

حبیبِ ربِ جلیل ہیں وہ


ازل بھی اُن کا ‘ ابد بھی اُن کا

نوردِ راہِ طویل ہیں وہ


صراط دینِ مبینِ حق کا

چراغ ہیں ‘ سنگِ میل ہیں وہ

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

جو خوش نصیب حرم میں قیام کرتے ہیں

کھلا ہے سبھی کے لئے باب رحمت وہاں کوئی رتبے میں ادنی ٰ نہ عالی

ہم اس ادا سے شہرِ سرکار تک گئے ہیں

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر

ہر کرم سے جدا ہے ان کا کرم

کبھی ان کی خدمت میں جا کے تو دیکھو

دنیا میں جو فردوس عطا ہم کو ہوئی ہے

سوتے میں نعتِ پاک ہوئی ہے کبھی کبھی

جو اسمِ گرامی شرفِ لو ح و قلم ہے