جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر

جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر

شہرِ نبی ؐ کی آب و ہوا ہی کچھ اور ہے


کعبے کی رونقوں کا تو کہنا ہی کیا مگر

ایوانِ مصطفیٰ ؐ کی فضا ہی کچھ اور ہے


عشقِ رسول ﷺ کیا ہے مسیحا کو کیا خبر

اس دردِ جانفزا کی دوا ہی کچھ اور ہے


شاہی سے بے نیاز فقیری میں سرفراز

اس در کے سائلوں کی ادا ہی کچھ اور ہے


اس در پہ بھیک ملتی ہے بے حد و بے طلب

سرکار کا مزاجِ عطا ہی کچھ اور ہے


قدموں سے ان کے بڑھ کے لپٹ جاؤ عاصیو

آقا کی شان عفوِ عطا ہی کچھ اور ہے


بے لوث بندگی کا بڑا اجر ہے مگر

تقلیدِ مصطفیٰ ؐ کا صلہ ہی کچھ اور ہے


لطفِ غزل بھی خوب ہے اپنی جگہ مگر

نعتِ نبی کا سچ ہے مزہ ہی کچھ اور ہے


دنیا خد ا سے مانگتی ہے مال و زر مگر

اقبؔال کے لبوں پر دعا ہی کچھ اور ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

میں نہ وہابی ‘ نہ قادیانی‘ نہ میں بہائی ‘ نہ خارجی ہوں

جو خوش نصیب حرم میں قیام کرتے ہیں

کھلا ہے سبھی کے لئے باب رحمت وہاں کوئی رتبے میں ادنی ٰ نہ عالی

ہم اس ادا سے شہرِ سرکار تک گئے ہیں

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

دعائے قلبِ خلیل ہیں وہ

ہر کرم سے جدا ہے ان کا کرم

کبھی ان کی خدمت میں جا کے تو دیکھو

دنیا میں جو فردوس عطا ہم کو ہوئی ہے

سوتے میں نعتِ پاک ہوئی ہے کبھی کبھی