کبھی ان کی خدمت میں جا کے تو دیکھو

کبھی ان کی خدمت میں جا کے تو دیکھو

درِ مصطفیٰﷺ کھٹکھٹا کے تو دیکھو


جوابِ صدا تم کو فوراً ملے گا

انہیں صدق دل سے بلا کے تو دیکھو


وہ چاہیں تو لمحوں میں بگڑی بنا دیں

ادب سے انہیں کچھ بتا کے تو دیکھو


دعا خالی لوٹے یہ ممکن نہیں ہے

دعا کے لیے ہاتھ اٹھا کے تو دیکھو


وہ ہیں غم نصیبوں کا واحد سہارا

انہیں اپنا دُکھڑا سنا کے تو دیکھو


وہ آنسو کسی کے نہیں دیکھ سکتے

ندامت سے آنسو بہا کے تو دیکھو


چھپا لیں گے کملی میں تم کو وہ اپنی

انہیں فردِ عصیاں دکھا کے تو دیکھو


تڑپ کر لپٹ جاؤ قدموں سے ان کے

میرا مشورہ آزما کے تو دیکھو


اندھیرا بہت دور بھاگے گا تم سے

چراغِ عقیدت جلا کے تو دیکھو


نا معلوم اقباؔل کیا تم کو مل جائے

انہیں نعت اپنی سنا کے تو دیکھو

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

ہم اس ادا سے شہرِ سرکار تک گئے ہیں

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر

دعائے قلبِ خلیل ہیں وہ

ہر کرم سے جدا ہے ان کا کرم

کبھی ان کی خدمت میں جا کے تو دیکھو

دنیا میں جو فردوس عطا ہم کو ہوئی ہے

سوتے میں نعتِ پاک ہوئی ہے کبھی کبھی

جو اسمِ گرامی شرفِ لو ح و قلم ہے

اپنی ڈیوڑھی کا بھکاری مجھے کردیں شاہا