جو خوش نصیب حرم میں قیام کرتے ہیں

جو خوش نصیب حرم میں قیام کرتے ہیں

ہم ان مکینوں کو جھک کر سلام کرتے ہیں


صدائیں دیتے ہیں گلیوں میں جو مدینے کی

ہم ان گداؤں کا بھی احترام کرتے ہیں


وہ بے دیار ٹھکانہ کہیں نہیں جن کا

نبی ؐ کے قدموں میں آکر قیام کرتے ہیں


نبی ؐ کے چاہنے والے بشر طِ اذنِ حضور

دیارِ پاک میں عمرِ تمام کرتے ہیں


غلام وقت نہیں ہوتے عاشقانِ رسول

وہ خود زمانے کو اپنا غلام کرتے ہیں


جنہیں خبر ہے کہ تعلیمِ مصطفی ٰ کیا ہے

فقط کلام نہیں کرتے کام کرتے ہیں


ہم ان کے مدح سرا نعت کے حوالے سے

نبیؐ کے اسوہء حسنہ کو عام کرتے ہیں


درِ نبی ؐ کا تصوّر ‘دیارِ پاک کا خواب

انہی فضاؤں میں ہم صبح و شام کرتے ہیں


ہم اس دیار کے ادنیٰ غلام ہیں اقبؔال

جہاں فرشتے بھی آکر سلام کرتے ہیں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

کیسے ہوئے مدینے سے رخصت نہ پوچھیے

ممکن نہ ہو جب پیکرِ انوار کی تصویر

ہم بھی ایک نعت سنانے کے لئے آئے

خوشبو کہتی ہے کہ میں شاید آستاں تک آگیا

میں نہ وہابی ‘ نہ قادیانی‘ نہ میں بہائی ‘ نہ خارجی ہوں

کھلا ہے سبھی کے لئے باب رحمت وہاں کوئی رتبے میں ادنی ٰ نہ عالی

ہم اس ادا سے شہرِ سرکار تک گئے ہیں

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر

دعائے قلبِ خلیل ہیں وہ