ہم بھی ایک نعت سنانے کے لئے آئے

ہم بھی ایک نعت سنانے کے لئے آئے

عاقبت اپنی بنانے کے لئے آئے ہیں


ہم بھی سرکار کے مداحوں کی آوازوں میں

اپنی آوازملانے کے لئے آئے ہیں


سیرت پاک کی محفل میں جو روشن ہیں چراغ

ان کی لو اور بڑھانے کے لئے آئے ہیں


نعت کا حق تو بھلا ہم سے ادا کیا ہوگا

تشنگی دل کی بجھانے کے لئے آئے ہیں


ہم نے دیکھا ہے مدینے میں جو پیارا موسم

خوشبوئیں اس کی لٹانے کے لئے آئے ہیں


ہم کو جلووں کی جو بارات نظر آئی وہاں

اس کی تصویر دکھانے کے لئے آئے ہیں


ہم نے سیکھے ہیں بزرگوں سے جو آدابِ ثناء

نسل حاضر کو سکھانے کے لئے آئے ہیں


نعت میں ڈھال کے رودادِ الم ملت کی

اپنے آقاؐ کو سنانے کے لئے آئے ہیں


فرد ِ عصیاں جو چھپائے نہیں چھپتی ہم سے

کالی کملی میں چھپانے کے لیے آئے ہیں


مختصر یہ ہے کہ ہم ذکر نبیﷺ سے اقبؔال

کوئی محفل کو جگانے کے لئے آئے ہیں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

یامحمد مصطفیٰ محبوبِ رب العالمیں

مجھ کو قسمت سے جو آقاؐ کا زمانہ ملتا

مِرے نبؐی میری زندگی ہیں

کیسے ہوئے مدینے سے رخصت نہ پوچھیے

ممکن نہ ہو جب پیکرِ انوار کی تصویر

خوشبو کہتی ہے کہ میں شاید آستاں تک آگیا

میں نہ وہابی ‘ نہ قادیانی‘ نہ میں بہائی ‘ نہ خارجی ہوں

جو خوش نصیب حرم میں قیام کرتے ہیں

کھلا ہے سبھی کے لئے باب رحمت وہاں کوئی رتبے میں ادنی ٰ نہ عالی

ہم اس ادا سے شہرِ سرکار تک گئے ہیں