فرشتوں کے دل پر بھی جس کا اثر ہے

فرشتوں کے دل پر بھی جس کا اثر ہے

وہ اُس کی نظر ہے وہ اُس کی نظر ہے


ملے جس کے سائے میں جنت کی خوشبو

وہی وہ شجر ہے وہی وہ شجر ہے


اُسے تم نہ سمجھو کوئی عام انساں

وہ خیر البشرؐ ہے وہ خیر البشرؐ ہے


اگرچہ نبی پاکؐ ہیں سارے لیکن

وہ چیزِ دِگر ہے وہ چیزِ دِگر ہے


منوّر کیا جس نے دونوں جہاں کو

وہی وہ قمر ہے وہی وہ قمر ہے


جہاں پر ملے ساری دنیا کو راحت

وہی ایک گھر ہے وہی ایک گھر ہے


جو عرشِ بریں پر ہوا ختم جا کر

اُسی کا سفر ہے اُسی کا سفر ہے


ملی جس کے صدقے بشر کو فضیلت

وہی وہ بشر ہے وہی وہ بشر ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اپنی گلیوں میں وہ پھراتا ہے

وہ سورج ہے سب میں ضیاء بانٹتا ہے

پہنچ ہی گیا میں وہاں روتے روتے

ہر تمنا ہی عاجزانہ ہے

دُنیا اُس کی ہے متوالی

عمر ہو میری بسر اُس شہر میں

ترا وجود ہے روشن پیام خوشبو ہے

ترا کرم ہے کہ میں سر اُٹھا کے چلتا ہوں

ترے خیال ترے نام سے لپٹ جاؤں

کوئی نبی نہ ہوگا ہمارے نبی کے بعد