پہنچ ہی گیا میں وہاں روتے روتے
سُناتا رہا داستاں روتے روتے
بہت ہی محبت سے چُومے ہیں میں نے
تری عظمتوں کے نشاں روتے روتے
میں وہ نا سمجھ ہوں کہ منزل پہ آ کر
لُٹائے کئی کارواں روتے روتے
مرے ساتھ کرتی رہی تیری باتیں
ستاروں بھری کہکشاں روتے روتے
نظر پھر ترے سبز گُنبد کو ڈھونڈے
پکارے تجھے پھر زباں روتے روتے
اگر مانگنا ہے تو مانگو تم انجؔم
یہاں گِرتے پڑتے یہاں روتے روتے
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو