عیاں اُس کی عظمت ہے اُس کی جبیں سے

عیاں اُس کی عظمت ہے اُس کی جبیں سے

سلام اُس کو آتے ہیں عرشِ بریں سے


وہ پہنچی ہے کون و مکاں کی حدوں تک

جو خوشبو چلی تھی عرب کی زمیں سے


سبھی اُس سے کمتر، سبھی اُس سے چھوٹے

حسیںِ کوئی بڑھ کر نہیں اُس حسیں سے


فلک کے ہوں یا ہوں وہ جنت کے باسی

مکیں سب ہیں کمتر حِرا کے مکیں سے


عمر ہوں علی ہوں کہ عثمان انجؔم

ملیں عظمتیں سب کو ساری یہیں سے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اُسی کو بنایا گیا سب سے پہلے

سرِ بزم ہر دوسرا آتے آتے

زمیں سے گزرتی ہوئی آسماں تک

کوئی عارف کوئی صوفی نہیں ہے

میں بُلبل ہوں میرا چمن ہے مدینہ

ذِکر ہونٹوں پر ترا ہونے لگے

مرحلۂ شوق پھر اِک سر ہوا

اپنی گلیوں میں وہ پھراتا ہے

وہ سورج ہے سب میں ضیاء بانٹتا ہے

پہنچ ہی گیا میں وہاں روتے روتے