ہادئ پاک و خیر البشر آپؐ ہیں

ہادیِ پاک و خیر البشر آپؐ ہیں

ذاتِ حق مبتدا ہے‘ خبر آپؐ ہیں


آپؐ سا راہداں اور کوئی نہیں

فرش پر آپؐ ہیں عرش پر آپؐ ہیں


وہ حقیقت نظر آئی ہے آپؐ میں

جس حقیقت کے پیغامبر آپؐ ہیں


زندگی ہے سفر اس سفر میں مگر

راہرو کوئی ہو راہبر آپؐ ہیں


آپؐ کا رُخ ہے سُوئے حرم یا نبیؐ

میرا قبلہ اُدھر ہے جدھر آپؐ ہیں


میرے مطلُوب و مقصود ہیں آپؐ ہی

میں سفر میں ہوں حدِّ سفر آپؐ ہیں


آپؐ کے نُور نے مُجھ کو بخشا شعُور

میرا وجدان میری نظر آپؐ ہیں


آپؐ کے نام پر مانگنے سے ملے

حق تو یہ ہے دُعا کا اثر آپؐ ہیں


دوستوں کے لئے دشمنوں کے لئے

پیکرِ بخشش و در گزر آپؐ ہیں


مُجھ سے عاصی کا مجھ سے سیہ کار کا

کون غمخوار ہوتا مگر آپؐ ہیں

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

میں راہ میں ہوں گنبدِ خضرا ہے نظر میں

کہیں بھٹکے کہیں ٹھہرے سفینہ

بس یہی دو ہیں میرے سخن کے اصُول

اِسی اُمید پہ تنہا چلا ہوں سوئے حرم

اک اک سے کہہ رہی ہے نظر اضطراب میں

یارب یہ تمنّا ہے کہ نازل ہو وہ ہم پر

دِل سے اوہام مٹے فکر نے رستہ پایا

دونوں ہاتھوں میں ہے اب آپؐ کا داماں آقاؐ

مرے حضُورؐ اُس اوجِ کمال تک پہونچے

دُعا کو بابِ اثر سے گزار کر دیکھو