دونوں ہاتھوں میں ہے اب آپؐ کا داماں آقاؐ

دونوں ہاتھوں میں ہے اب آپؐ کا داماں آقاؐ

کو ئی ہو‘ میں تو نہیں بے سر و ساماں آقاؐ


ریشہ ریشہ ہے سیہ خانۂ عصیاں آقاؐ

جانے کیا ہو جو نہ ہوں آپؐ نگہباں آقاؐ


ایک ارماں ہے یہی ایک ہے ارماں آقاؐ

آپؐ ہیں آپؐ رہیں میرے نگہباں آقاؐ


آپؐ کا سایۂ رحمت ہے گنہ گاروں پر

میں بھی ہوں اپنے گناہوں پہ پشیماں آقاؐ


آپؐ کا حُسنِ عمل شرحِ کلامِ بر حق

آپؐ ہیں دینِ مُبیں آپؐ ہیں ایماں آقاؐ


ایسے آقا ہیں کہ ہے ساری خُدائی اُنؐ کی

ایسے بندے ہیں کہ ہے جن کا ثنا خواں آقا


اشکباری کے سوا کیا ہے مرے پاس جواب

مُجھ سے کُچھ پُوچھتی ہے عمرِ گریزاں آقاؐ

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

اِسی اُمید پہ تنہا چلا ہوں سوئے حرم

اک اک سے کہہ رہی ہے نظر اضطراب میں

ہادئ پاک و خیر البشر آپؐ ہیں

یارب یہ تمنّا ہے کہ نازل ہو وہ ہم پر

دِل سے اوہام مٹے فکر نے رستہ پایا

مرے حضُورؐ اُس اوجِ کمال تک پہونچے

دُعا کو بابِ اثر سے گزار کر دیکھو

سرِ ساحل نظر آتے ہیں سفینے کتنے

وہ ذات بیکس و مجبُور کا سہارا نہ ہو

خدا گواہ کہ بے حدّ و بے کراں ہیں حضُورؐ