حمد کی یوں توقیر بڑھائی جاتی ہے

حمد کی یوں توقیر بڑھائی جاتی ہے

’’حمد سے پہلے میم لگائی جاتی ہے‘‘


خوش بختی کے در پر دستک دینے کو

نعتِ نبیؐ کی بزم سجائی جاتی ہے


نامِ نبیؐ پر جان لٹا کر ، عاشق کو

جینے کی تدبیر بتائی جاتی ہے


خاکِ دیارِ شاہؐ پہ عشق کے سجدے کی

ماتھے پہ تصویر بنائی جاتی ہے


ہر محفل میں برکت لانے کی خاطر

سب سے پہلے نعت سنائی جاتی ہے


ان کی شفاعت کے مژدے کے سائے میں

بخشش کی امید سجائی جاتی ہے


صلِّ علیٰ کے ورد سے ، نعت کی رم جھم میں

میّت عاشق کی دفنائی جاتی ہے


حق کی خاطر دین کی سرافرازی کو

گردن بھی سجدے میں کٹائی جاتی ہے


شکر ہے طاہرؔ حبِ آقاؐ امّت کے

بچوں کے ذہنوں میں بٹھائی جاتی ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

حدِ خرد تدبیروں تک ہے

حد غزل کی جسموں تک ہے

روضۂ سرکارؐ رشکِ مطلعِ فاران ہے

قرآن ہے ، دیوان ہے ، قاری ہے ، مدحت خوان ہے

نعت کے پہلو سے اک نعت نکل آئی ہے

تجلّیِ روئے ماہِ طیبہ ستارا قسمت کا جگمگائے

لب پر ہم ان کا ذکر سجاتے چلے گئے

دل کو شعور، ذہن گو گیرائی مل گئی

آبلے ہوں پاؤں میں آب آبدیدہ ہو