چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

دل کو اذنِ حاضری درکار ہے


اک جھلک درکار ہے سرکارؐ کی

بخت کو تابندگی درکار ہے


اک تبسّم کے ہیں طالب یا رسولؐ

موسموں کو بہتری درکار ہے


جس میں ہو توصیفِ آقاؐ سر بسر

نعت گوئی ایسی ہی درکار ہے


سلسلہ ہو تاکہ مدحت کا طویل

مجھ کو لمبی زندگی درکار ہے


ہو جو نعتِ مصطفیٰؐ کا شاہکار

ایسی عمدہ شاعری درکار ہے


سبز گنبد چوم کر ہے جو رواں

اس ہوا کی دلکشی درکار ہے


ظلمتِ راہِ عدم میں ، آپؐ کی

میرے آقاؐ روشنی درکار ہے


ساقیِ کوثر جسے تسکین دیں

طاہرؔ! ایسی تشنگی درکار ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے

نعت ان کی خدا کی رحمت ہے

مختصر محدود و ناقص آدمی کی سوچ ہے

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

لطفِ شہؐ سے دل مرا آباد ہے

حدِ خرد تدبیروں تک ہے

حد غزل کی جسموں تک ہے

روضۂ سرکارؐ رشکِ مطلعِ فاران ہے

قرآن ہے ، دیوان ہے ، قاری ہے ، مدحت خوان ہے

حمد کی یوں توقیر بڑھائی جاتی ہے