قرآن ہے ، دیوان ہے ، قاری ہے ، مدحت خوان ہے

قرآن ہے ، دیوان ہے ، قاری ہے ، مدحت خوان ہے

جاری مری سرکارؐ کے اذکار کا فیضان ہے


محفل نبیؐ کی ہے سجی ، ہر اک کے لب پر ہے درود

وا کر رہا بابِ جناں اک شان سے رضوان ہے


ہادی بھی وہ ، شافع بھی وہ ، حامی بھی وہ ،محسن بھی وہ

ان کے کرم پر منحصر ہر نصرت و احسان ہے


در پر پڑا ہوں آپؐ کے اے سرورِؐ کون و مکاں

اس انکسار و عجز سے تازہ مرا ایمان ہے


اس ذاتِ اقدس سے مجھے نسبت ہوئی ہے مرحبا

میں قاریِ قرآن ہوں وہ صاحبِ قرآن ہے


آتی ہے مدحت خوب تر از فکر و ادراک و شعور

جس میں جھلکتی ہے وفا وہ آئنہ وجدان ہے


زیر کرم ان کے فقط مہر و مہ و انجم نہیں

ممنون ان کا دہر میں ہر گلشن و بُستان ہے


ذکرِ نبیؐ ، حبِّ نبیؐ ، نعتِ نبیؐ کا ساتھ ہو

ہر سانس سے باندھا ہوا ہم نے یہی پیمان ہے


مسکن مرا طیبہ میں ہو ، مدفن مرا طیبہ میں ہو

طاہرؔ مرا تا زندگی از بس یہی ارمان ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

لطفِ شہؐ سے دل مرا آباد ہے

چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

حدِ خرد تدبیروں تک ہے

حد غزل کی جسموں تک ہے

روضۂ سرکارؐ رشکِ مطلعِ فاران ہے

حمد کی یوں توقیر بڑھائی جاتی ہے

نعت کے پہلو سے اک نعت نکل آئی ہے

تجلّیِ روئے ماہِ طیبہ ستارا قسمت کا جگمگائے

لب پر ہم ان کا ذکر سجاتے چلے گئے

دل کو شعور، ذہن گو گیرائی مل گئی