روضۂ سرکارؐ رشکِ مطلعِ فاران ہے

روضۂ سرکارؐ رشکِ مطلعِ فاران ہے

ان کے گنبد پر چہکتا عندلیبِ جان ہے


پختگی مضمر عقائد کی ہے اس معیار میں

حبِ شاہِؐ دو جہاں پیمانۂ ایمان ہے


ہو مرے بختوں میں بوسہ آپؐ کے نعلین کا

مدّتوں سے میرے دل میں حسرت و ارمان ہے


جن و انس و قدسی و غلماں ہیں سائل آپؐ کے

آپؐ کا دریوزہ گر ہر دور کا سلطان ہے


سرورِؐ کونین کی سیرت ہے علم و معرفت

وصف ہر اک آپؐ کا اک معدنِ عرفان ہے


متن اس کا مستنیر اذکار سے ہے آپؐ کے

آپؐ کی توصیف میں نازل ہوا قرآن ہے


قسمتِ نوعِ بشر تبدیل کی ہے آپؐ نے

آپؐ کی تہذیب ہی سے زینتِ انسان ہے


ہے اطاعت حق کی لازم طاعتِ سرکارؐ بھی

حشر میں اعمال کی بس اک یہی میزان ہے


مرحبا طاہرؔ ہے بیٹھا ان کے دستر خوان پر

کس قدر خوش بخت ہے جو آپؐ کا مہمان ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

لطفِ شہؐ سے دل مرا آباد ہے

چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

حدِ خرد تدبیروں تک ہے

حد غزل کی جسموں تک ہے

قرآن ہے ، دیوان ہے ، قاری ہے ، مدحت خوان ہے

حمد کی یوں توقیر بڑھائی جاتی ہے

نعت کے پہلو سے اک نعت نکل آئی ہے

تجلّیِ روئے ماہِ طیبہ ستارا قسمت کا جگمگائے

لب پر ہم ان کا ذکر سجاتے چلے گئے