ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

یوں کہیے کہ شہ پارۂ شاعر کی طرح ہے


آنکھوں میں رواں قافلہ طیبہ کا ہے رہتا

دل شہرِ مدینہ کے مسافر کی طرح ہے


آتا ہے تو مٹ جاتی ہے سورج کی تمازت

بادل بھی ترے شہر کے زائر کی طرح ہے


بے داغ سراپا ہے غلامِ شہِؐ دیں کا

دل پاک کسی نور کے ظاہر کی طرح ہے


رکھتا ہے عجب کیفِ ثنا اس کا ترنّم

ہر لفظ ہی اُس شہر کے طائر کی طرح ہے


میں خوش ہوں بہت اس پہ کہ ہر نعت کا مصرع

روضے کے تنک تاب مناظر کی طرح ہے


تکتا ہوں میں خوابوں میں ، خیالوں میں وہی شہر

ہر سانس مرا اس کے مصوّر کی طرح ہے


افلاک کی جانب ہے رواں میرا تخیّل

ہر طائرِ فن خلد کے سائر کی طرح ہے


تُو ، تم ہو کہ وہ چلتی ضمیریں ہیں ولیکن

آقاؐ کے لیے’’آپ‘‘ ضمائر کی طرح ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

لفظوں کو ممتاز بنایا میرے کملی والے نے

دل مرا مدینے کے آس پاس رہتا ہے

خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے

نعت ان کی خدا کی رحمت ہے

مختصر محدود و ناقص آدمی کی سوچ ہے

لطفِ شہؐ سے دل مرا آباد ہے

چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

حدِ خرد تدبیروں تک ہے

حد غزل کی جسموں تک ہے

روضۂ سرکارؐ رشکِ مطلعِ فاران ہے