مختصر محدود و ناقص آدمی کی سوچ ہے

مختصر ، محدود و ناقص آدمی کی سوچ ہے

کارِ مدحت کو طلب پیغمبری کی سوچ ہے


نعت کے مصرف میں لاتا ہوں اسے ہر حال میں

باوقار اہلِ سخن میں شاعری کی سوچ ہے


دیکھ کر شیخین کو پہلو میں شاہِؐ دین کے

ارتقا پاتی دلوں میں دوستی کی سوچ ہے


اور کوئی بھی تمنّا دل مرا رکھتا نہیں

لمحہ لمحہ اس میں بستی حاضری کی سوچ ہے


فرش پر ہے امّتِ مرحوم کا انؐ کو خیال

عرش پر بھی دل میں انؐ کے امّتی کی سوچ ہے


زندگی جتنی ہے ، گزرے آپؐ کی دہلیز پر

آپؐ کے عشّاق میں سے ہر کسی کی سوچ ہے


پیش کرنا آپؐ کی سیرت کے پہلو نعت میں

فنِ مدحت کے لیے یہ بہتری کی سوچ ہے


اتّباعِ مصطفیٰؐ ہو ہر عمل سے آشکار

بس یہی طاہرؔ حقیقی زندگی کی سوچ ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

اوج ہم خواب کا بھی دیکھیں گے

لفظوں کو ممتاز بنایا میرے کملی والے نے

دل مرا مدینے کے آس پاس رہتا ہے

خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے

نعت ان کی خدا کی رحمت ہے

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

لطفِ شہؐ سے دل مرا آباد ہے

چشمِ رحمت یا نبیؐ درکار ہے

حدِ خرد تدبیروں تک ہے

حد غزل کی جسموں تک ہے