دل مرا مدینے کے آس پاس رہتا ہے
ظاہراً جو سینے کے آس پاس رہتا ہے
عشق کے سمندر میں ڈوب کر جو ابھرا ہو
ڈر کہاں سفینے کے آس پاس رہتا ہے
حاضری میں طیبہ کی جس مقام پر بھی ہوں
ہر مزا ہی جینے کے آس پاس رہتا ہے
معتکف رہا ہوں میں چھت پہ اُن کی مسجد کی
دھیان اب بھی زینے کے آس پاس رہتا ہے
وصف گر ہوں آقاؐ کا اس لیے قلم میرا
نعت کے قرینے کے آس پاس رہتا ہے
معتبر خزینہ ہے ہر سخن ثنائوں کا
ذہن اِس خزینے کے آس پاس رہتا ہے
آنکھ میں سجاتا ہوں منظرِ مدینہ جب
لطف آبگینے کے آس پاس رہتا ہے
آپؐ کے پسینے میں خلد کی ہیں خوشبوئیں
ہر چمن پسینے کے آس پاس رہتا ہے
آپؐ کی ولادت کا جو مہینہ ہے طاہرؔ
جشن اس مہینے کے آس پاس رہتا ہے
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- ریاضِ نعت