دل مرا مدینے کے آس پاس رہتا ہے

دل مرا مدینے کے آس پاس رہتا ہے

ظاہراً جو سینے کے آس پاس رہتا ہے


عشق کے سمندر میں ڈوب کر جو ابھرا ہو

ڈر کہاں سفینے کے آس پاس رہتا ہے


حاضری میں طیبہ کی جس مقام پر بھی ہوں

ہر مزا ہی جینے کے آس پاس رہتا ہے


معتکف رہا ہوں میں چھت پہ اُن کی مسجد کی

دھیان اب بھی زینے کے آس پاس رہتا ہے


وصف گر ہوں آقاؐ کا اس لیے قلم میرا

نعت کے قرینے کے آس پاس رہتا ہے


معتبر خزینہ ہے ہر سخن ثنائوں کا

ذہن اِس خزینے کے آس پاس رہتا ہے


آنکھ میں سجاتا ہوں منظرِ مدینہ جب

لطف آبگینے کے آس پاس رہتا ہے


آپؐ کے پسینے میں خلد کی ہیں خوشبوئیں

ہر چمن پسینے کے آس پاس رہتا ہے


آپؐ کی ولادت کا جو مہینہ ہے طاہرؔ

جشن اس مہینے کے آس پاس رہتا ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

حبِّ رسولِؐ پاک ہے بنیاد نعت کی

دھو کر زباں کو زمزم و عرقِ گلاب سے

ہے زمین پر جنّت ، آفریں مدینے کے

اوج ہم خواب کا بھی دیکھیں گے

لفظوں کو ممتاز بنایا میرے کملی والے نے

خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے

نعت ان کی خدا کی رحمت ہے

مختصر محدود و ناقص آدمی کی سوچ ہے

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

لطفِ شہؐ سے دل مرا آباد ہے