لفظوں کو ممتاز بنایا میرے کملی والے نے

لفظوں کو ممتاز بنایا میرے کملی والے نے

نعتوں کا غمّاز بنایا میرے کملی والے نے


میرے اک اک سانس نے پائی خوشبو ان کی چوکھٹ کی

دل کو ہے گلناز بنایا میرے کملی والے نے


شہرِ طیبہ ، گنبدِ اخضر اور پیارے روضے کو

خوب کرم انداز بنایا میرے کملی والے نے


اپنی صورت سیرت سے تزئینِ نگارش دے کے مجھے

ہے انشا پرداز بنایا میرے کملی والے نے


اوجِ تخیّل دے کر مجھ کو جولاں گاہِ مدحت میں

ہے محوِ پرواز بنایا میرے کملی والے نے


حرف و صوت و لحن و سخن کو دے کر اپنی حب و وفا

زینتِ سوز و ساز بنایا میرے کملی والے نے


اوجِ دنیٰ پر وصلِ حق کو بیداری کے عالم میں

کیا حسنِ اعجاز بنایا میرے کملی والے نے


پیشِ مواجہ مجھ کو بلا کر اپنی مدحت گوئی کو

میرے لیے اعزاز بنایا میرے کملی والے نے


بخش کے لمسِ پائے نبوّت طاہرؔ خاکِ طیبہ کو

گردوں کا دمساز بنایا میرے کملی والے نے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

آقاؐ کی ہم سجاتے ہیں محفل خوشی خوشی

حبِّ رسولِؐ پاک ہے بنیاد نعت کی

دھو کر زباں کو زمزم و عرقِ گلاب سے

ہے زمین پر جنّت ، آفریں مدینے کے

اوج ہم خواب کا بھی دیکھیں گے

دل مرا مدینے کے آس پاس رہتا ہے

خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے

نعت ان کی خدا کی رحمت ہے

مختصر محدود و ناقص آدمی کی سوچ ہے

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے