ہو چاہے اک زمانہ کسی رہنما کے ساتھ

ہو چاہے اک زمانہ کسی رہنما کے ساتھ

ہم ہیں قسم خدا کی فقط مصطفیٰ ﷺ کے ساتھ


مزل پہ ہم نہ پہنچے تو پہنچے گا اور کون ؟

ہم جادہء سفر میں ہیں کس پیشوا کے ساتھ


یہ ساری کائنات ہے لولاک آشنا

منسوب ہر چراغ ہے نور الہدیٰ ﷺ کے ساتھ


رشتہ ہر ایک صبح کا شمس الضحیٰ ﷺ سے ہے

ہر شب کو ربطِ خاص ہے بدرالدجیٰ ﷺ کے ساتھ


ممکن نہیں کہ بابِ کرم اس پہ وَا نہ ہو

شامل اگر ہو حسنِ عقیدت دُعا کے ساتھ


ہم جانتے ہیں کیا ہے تقاضائے بندگی

صلِ علیٰ کا ورد بھی ذکر خدا کے ساتھ


اقبؔال نعت گوئی بھی اک شرف ہے مگر

لازم ہے اتباع بھی مدح و ثنا کے ساتھ

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

سوزِ دل چاہیے ‘ چشمِ نم چاہیے اور شوقِ طلب معتبر چاہیے

کعبہ مرے دل میں ہے مدینہ ہے نظر میں

گو روضہء اقدس کی طلبگار ہیں آنکھیں

ہم کو کیا مل گیا ہے چاندنی سے ‘ ہم کو کیا دے دیا روشنی نے

کعبے کا نور مسجدِ اقصیٰ کی روشنی

مِلا جو اذنِ حضوری پیام بر کے بغیر

سجدے جبیں جبیں ہیں دعائیں زباں زباں

آخری وقت میں کیا رونقِ دنیا دیکھوں

طیبہ جو یاد آیا ‘ آنسو ٹپک گئے ہیں

میں لب کُشا نہیں ہوں اور محوِ التجا ہوں