جو عہد کیا تھا آقاؐ سے وہ عہد نبھانے والا ہوں

جو عہد کیا تھا آقاؐ سے وہ عہد نبھانے والا ہوں

اِک شہر جو سارا خوشبو ہے اُس شہر میں جانے والا ہوں


کیا دامن تھا جو چھوٹ گیا ، کیا چہرہ تھا جو روٹھ گیا

اُن روٹھے ہوئے کے قدموں پر سر رکھ کے منانے والا ہوں


ہر داغ پُرانا دھونا ہے ، اُس نُور میں شامل ہونا ہے

اِس مَیلے بدن کو لے جا کر کِرنوں میں نہانے والا ہوں


گنبد کے مکینوں کی خاطر فردوس نشینوں کی خاطر

جو مَیں نے قصیدے لکھے ہیں، وہ جاکے سنانے والا ہوں


میں زندہ رہوں یا مر جاؤں، روضے کی زیارت کر جاؤں

جو بوجھ اُٹھانا مشکل ہے وہ بوجھ اُٹھانے والا ہوں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

نہ ایں کہہ کر پکاریں گے نہ آں کہہ کر پکاریں گے

سرکارِ مدینہ کے در سے اے داور محشر! کیا مانگوں

مجھ کو مہکار محسوس ہو آپؐ کی

ادب گاہِ دوعالم ہے یہاں دستک نہیں دیتے

تیری یادوں کا ہر لمحہ تازہ خوشبو جیسا ہے

ابھی قدموں کو چُوما ہے ابھی چہرہ نہیں دیکھا

میں اکیلا کھڑا ہوں کڑی دُھوپ میں

آپؐ کی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپؐ کو

یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

دِل کے ورق ورق پہ ترا نام لکھ دیا