ادب گاہِ دوعالم ہے یہاں دستک نہیں دیتے
فرشتے جانتے ہیں وہ کہاں دستک نہیں دیتے
کھڑے رہتے ہیں دروازے پہ سائل کی طرح برسوں
ہم ایسے بے وجود و بے زباں دستک نہیں دیتے
گزر جاتے ہیں خوشبو کی طرح چُپ چاپ گلیوں سے
مدینے میں ہوا کے سائباں دستک نہیں دیتے
ہم ایسے واقفانِ راز ہائے شہرِ خوش بختاں
وہاں پلکیں بچھاتے ہیں وہاں دستک نہیں دیتے
یہی اِک بارگاہِ نُور ہے کونین میں تنہا
جہاں پر احتراماً آسماں دستک نہیں دیتے
پرندے ہوں ، درندے ہوں، کہ ہوں مہکے ہوئے موسم
مدینے کی زمیں پر نغمہ خواں دستک نہیں دیتے
یہاں پر عاجزی کی چادریں سب اوڑھ لیتے ہیں
یہاں چھوٹے بڑے سب کارواں دستک نہیں دیتے
وہاں کچھ اور ہی اسلوب ہیں آواز دینے کے
وہاں پر میرے انجؔم میری جاں دستک نہیں دیتے
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو