مدینہ مل گیا ورنہ سہارے ڈھونڈتا رہتا
بھنور میں ڈوبتا پھرتا کنارے ڈھونڈتا رہتا
کسی گمنام جنگل میں ، کئی بے نام ہاتھوں کے
پریشانی کے عالم میں اشارے ڈھونڈتا رہتا
نکل پاتا نہ گمراہی کی مَیں بے سمت موجوں سے
مَیں بے آواز دریاؤں کے دھارے ڈھونڈتا رہتا
ہر اِک منظر کے پس منظر میں رہ جاتا میں گُم ہو کر
ہر اِک جھُوٹی سحر کے استعارے ڈھونڈتا رہتا
بتوں کے سامنے جھکتا کبھی اُونچے پہاڑوں کے
فضا کی وسعتوں میں ابر پارے ڈھونڈتا رہتا
کبھی ہوتا نہ لذت آشنا توحید سے انجؔم
پرستش کے لیے سورج ستارے ڈھونڈتا رہتا
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو