خُلد کے منظر مدینے میں نظر آئے بہت

خُلد کے منظر مدینے میں نظر آئے بہت

رحمتوں کے ابر گِھر گِھر کر اُدھر آئے بہت


آپؐ جیسا ایک بھی آیا نہ آئے گا کوئی

محفلِ کونین میں یُوں تو بشر آئے بہت


مَیں نے جنگل میں کہی تھی نعت تنہا بیٹھ کر

دیکھتے ہی دیکھتے قُدسی اُتر آئے بہت


یہ اُسی مٹی کی قسمت تھی جو نیچے بچھ گئی

ورنہ پا بوسی کی خاطر بحر و بر آئے بہت


جب کبھی مَیں نے سُنا اسمِ مبارک آپؐ کا

رنگ چہرے پر عقیدت کے نکھر آئے بہت


جن کو ملنی تھی سعادت مِل گئی اب بحث کیا ؟

آپؐ پر قربان ہونے یوں تو سر آئے بہت


آپؐ جس کے منتظر تھے وہ جواں صرف ایک تھا

سر جھکانے کے لیے ورنہ عمر آئے بہت

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

تری عظمت کے سُورج کو زوال آیا نہیں اب تک

شہر نبیؐ کے منبر و مینار چُومنا

مدینہ کی تمنا میں مدینہ بن کے بیٹھا ہوں

اتنی بلندیوں سے ابھر کر نہیں ملا

تریؐ نورانی بستی میں چلوں آہستہ آہستہ

مدینہ مل گیا ورنہ سہارے ڈھونڈتا رہتا

نہ ایں کہہ کر پکاریں گے نہ آں کہہ کر پکاریں گے

سرکارِ مدینہ کے در سے اے داور محشر! کیا مانگوں

مجھ کو مہکار محسوس ہو آپؐ کی

ادب گاہِ دوعالم ہے یہاں دستک نہیں دیتے