مجھ کو مہکار محسوس ہو آپؐ کی مجھ کو غارِ حرا میں بٹھا دیجئے
آپؐ کانوں میں رس گھول دیجے کبھی آپؐ مجھ کو کبھی تو صدا دیجئے
کتنے برسوں سے ہوں منتظر آپؐ کا جیسے طالب ہو نابینا مہتاب کا
آپؐ کو کیسے ملا کرتے ہیں خواب میں مجھ کو خود ہی طریقہ بتا دیجئے
میری کشتی بھنور میں ہے الجھی ہوئی ناخدا پاس ہے اور نہ ساتھی کوئی
آپؐ ہی کے بھروسے پہ زندہ ہوں میں یانبی ! آپؐ مجھ کو دعا دیجئے
سامنے فاصلے کی جو دیوار ہے اس پہ چلنا بھلا کتنا دشوار ہے
میرے رستے میں جو بھی رکاوٹ بنے یانبی! آپؐ اس کو گرا دیجئے
میری آنکھوں سے آنسو ٹپکتے رہیں میرے لمحات سارے مہکتے رہیں
میں بھی امید لے کر کھڑا ہوں یہاں سبز گنبد مجھے بھی دکھا دیجئے
کچھ نہیں مانگتا کچھ نہیں چاہتا آپؐ سے یانبی! صرف اس کے سوا
آپؐ اپنے کرم سے خدارا مجھے ایک پتھر سے شیشہ بنا دیجئے
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو