تری عظمت کے سُورج کو زوال آیا نہیں اب تک

تری عظمت کے سُورج کو زوال آیا نہیں اب تک

کسی کے ذہن میں ایسا خیال آیا نہیں اب تک


کروڑوں لوگ آئے اور آ کے چل دیے لیکن

ترے جیسا کوئی مرد کمال آیا نہیں اب تک


بہت گرد و غبار اُٹھتا رہا تاریخ میں تاہم

تری بابت کوئی کمتر سوال آیا نہیں اب تک


تراشی ہے خدا نے کتنی چاہت سے تریؐ قامت

ترؐا ثانی کوئی مردِ جمال آیا نہیں اب تک


تُو دانائے سُبل، ختم الرسلؐ، مولائے گُل ٹھہرا

ترے جیسا زمیں پر خوش خصال آیا نہیں اب تک


کوئی تنقید کر سکتا نہیں تیری رسالت پر

کسی بھی سمت سے حرفِ مجال آیا نہیں اب تک


ترے ؐجیسے عظیم انسان کی چاہت ہے سینوں میں

زمیں کی پشت پر قحط الرّجال آیا نہیں اب تک

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

فرش تا عرش ہیں سارے زمانے آپؐ کے

میری ہر ایک چیز ہے سرکار آپؐ کی

شہنشاہوں کو تیرے گھر کی دربانی نہیں ملتی

بُری ہے یا بھلی اُس کے لیے ہے

شیریں ہے مثلِ حرفِ دُعا نام آپؐ کا

شہر نبیؐ کے منبر و مینار چُومنا

مدینہ کی تمنا میں مدینہ بن کے بیٹھا ہوں

اتنی بلندیوں سے ابھر کر نہیں ملا

تریؐ نورانی بستی میں چلوں آہستہ آہستہ

خُلد کے منظر مدینے میں نظر آئے بہت