بُری ہے یا بھلی اُس کے لیے ہے

بُری ہے یا بھلی اُس کے لیے ہے

مری دانش وری، اُس کے لیے ہے


وہ دریا ہے تو مَیں اُس کا کنارا

مری سب تشنگی،اُس کے لیے ہے


مرا سارا جنوں ہے اُس کے تابع

مری سب آگہی،اُس کے لیے ہے


مرے لفظوں کی خوشبو اُسؐ پہ قرباں

مری سب روشنی،اُسؐ کے لیے ہے


غزل ہو منقبت ہو یا قصیدہ

مری سب شاعری،اُس کے لیے ہے


مجھے ہے اُس کی خاطر غم گوارا

مری ساری خوشی،اُس کے لیے ہے


اُسی ؐ کے نام پر ہو ختم جا کر

مری یہ زندگی اُسؐ کے لیے ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

زمیں سے عرش تک ہے آپؐ کا دربار کیا کہنے

میرے کانوں میں خوشبو گھولتا جب تیراؐ نام آئے

فرش تا عرش ہیں سارے زمانے آپؐ کے

میری ہر ایک چیز ہے سرکار آپؐ کی

شہنشاہوں کو تیرے گھر کی دربانی نہیں ملتی

شیریں ہے مثلِ حرفِ دُعا نام آپؐ کا

تری عظمت کے سُورج کو زوال آیا نہیں اب تک

شہر نبیؐ کے منبر و مینار چُومنا

مدینہ کی تمنا میں مدینہ بن کے بیٹھا ہوں

اتنی بلندیوں سے ابھر کر نہیں ملا