شہنشاہوں کو تیرے گھر کی دربانی نہیں ملتی

شہنشاہوں کو تیرے گھر کی دربانی نہیں ملتی

جنہیں ملتی ہے اُن کو بھی بآسانی نہیں ملتی


کوئی رُتبہ نہیں ملتا بجز تیریؐ غلامی کے

تریؐ چوکھٹ نہ چُومیں ہم تو سلطانی نہیں ملتی


جنہیں تیری عقیدت کا نہ ہو اقرار مرنے تک

مسلماں ہو کے بھی اُن کو مسلمانی نہیں ملتی


کسی کے دیدہ و دل ہوں نہ جب تک آشنا تجھؐ سے

اُسے دین اور دنیا کی نگہبانی نہیں ملتی


ترے دربار سے نکلا ہوا جنت نہیں پاتا

تری شفقت نہ ہو تو دل کو تابانی نہیں ملتی


نظر بے نُور ہو تو نعت کہنا ہے بہت مشکل

زباں ناپاک ہو تو گوہر افشانی نہیں ملتی

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اشارے بھانپ جاتی ہے ادا پہچان لیتی ہے

زمیں سے عرش تک ہے آپؐ کا دربار کیا کہنے

میرے کانوں میں خوشبو گھولتا جب تیراؐ نام آئے

فرش تا عرش ہیں سارے زمانے آپؐ کے

میری ہر ایک چیز ہے سرکار آپؐ کی

بُری ہے یا بھلی اُس کے لیے ہے

شیریں ہے مثلِ حرفِ دُعا نام آپؐ کا

تری عظمت کے سُورج کو زوال آیا نہیں اب تک

شہر نبیؐ کے منبر و مینار چُومنا

مدینہ کی تمنا میں مدینہ بن کے بیٹھا ہوں