یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

مگر کملی والے کا ثانی کہاں ہے


جھُکی ہیں فرشتوں کی نظریں وہیں پر

جہاں فخرِ کونین کا آستاں ہے


بتاتا ہے خوشبو کا ہر ایک جھونکا

یہاں ہے مدینہ ، مدینہ یہاں ہے


ازل سے ہے جس کی طلب دوجہاں کو

وہی خاکِ طیبہ یہاں ضوفشاں ہے


تمہیں کیا بتاؤں دیارِ نبی کا

ہر اک ذرّہ اپنی جگہ آسماں ہے


چمکتا ہے میری جبیں پر جو انجؔم

یہ خاکِ درِ مصطفیٰؐ کا نشاں ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

تیری یادوں کا ہر لمحہ تازہ خوشبو جیسا ہے

جو عہد کیا تھا آقاؐ سے وہ عہد نبھانے والا ہوں

ابھی قدموں کو چُوما ہے ابھی چہرہ نہیں دیکھا

میں اکیلا کھڑا ہوں کڑی دُھوپ میں

آپؐ کی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپؐ کو

دِل کے ورق ورق پہ ترا نام لکھ دیا

یہیں آنکھ انسانیت کی کھلی ہے

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

وہی تو حُرمتِ لوح و قلم ہے