وہی تو حُرمتِ لوح و قلم ہے

وہی تو حُرمتِ لوح و قلم ہے

وہی سب سے زیادہ محترم ہے


وہی مینارۂ ختمِ نبوّت

وہی جانِ حِرا جانِ حرم ہے


اُسی کی چُومتے ہیں رہ فرشتے

وہی خیر البشرؐ خیر القدم ہے


اُسی پر ہی جمی ہیں سب نگاہیں

وہی خوشبو وہی ابرِ کرم ہے


اُسی پر ختم ہیں سارے مراتب

وہی شاہِ عرب شاہِ عجم ہے


اُسی کے شہر سے جنت کی وادی

مرے انجؔم بمشکل دو قدم ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

دِل کے ورق ورق پہ ترا نام لکھ دیا

یہیں آنکھ انسانیت کی کھلی ہے

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

نبیّوں سے بڑھ کر نبی آگیا ہے

چلو جا کے غارِ حِرا دیکھ آئیں

زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

بشر بھی ہے وہ اور خیر البشر بھی

تیری اُمت پہ سایہ سلامت رہے